گویا نہ رہا اب کہیں دنیا میں ٹھکانا

الطاف حسین حالی ۔ غزل نمبر 10
دلّی سے نکلتے ہی ہوا جینے سے دل سیر
گویا نہ رہا اب کہیں دنیا میں ٹھکانا
افسوس کہ غفلت میں کٹا عہد جوانی
تھا اب بقا گھر میں مگر، ہم نے نہ جلنا
یاروں کو ہمیں دیکھ کے عبرت نہیں ہوتی
اب واقعہ سب اپنا پڑا ہم کو سنانا
لی ہوش میں آنے کی جو ساقی سے اجازت
فرمایا خبردار کہ نازک ہے زمانہ
ڈھاریں سی کچھ اے ہمقدمو تم سے بندھی ہے
حالیؔ کو کہیں راہ میں تم چھوڑ نہ جانا
الطاف حسین حالی

تبصرہ کریں