روز کم شب

مری ماں میری سماعت تھی

ستارے دیکھ کر مجھ کو جگا تی تھی

کہیں ایسا نہ ہو میں فیکٹری سے لیٹ جاؤں

بسا اوقات پچھلے پہر سے پہلے

جگا دیتی تھی

میں بے خواب و بے ساعت

نکل پڑتا تھا

اب تک یا د ہے

اُن مختصر راتوں کے دن بھی کس قدر لمبے ہوا کرتے تھے

لیکن اے خُدا!

تو نے مجھے چھوٹے دنوں کی خاص بخشش سے

سدا محروم رکھا

کیوں؟

آفتاب اقبال شمیم

تبصرہ کریں