یرے دشمن رہیں میرے دل میں

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 112
کیا ہے اس اجڑی ہوئی منزل میں
میرے دشمن رہیں میرے دل میں
وہم آنے لگے کیا کیا دل میں
رک گیا قافلہ کس منزل میں
سوچتا کچھ ہے تو کرتا کچھ ہے
آدمی ہوتا ہے جب مشکل میں
موج جو آتی ہے لٹ جاتی ہے
کون سی بات نہیں ساحل میں
جانے کیا دل کو ہوا ہے باقیؔ
جی نہیں لگتا کسی محفل میں
باقی صدیقی

تبصرہ کریں