باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 136
یہ گل نہیں یہ شگوفے نہیں یہ خار نہیں
ہے چیز کون سی جو تیرا شاہکار نہیں
خیال تیری طرف ہو تو غم بھی بار نہیں
یہ کیا گلہ ہے کہ ماحول سازگار نہیں
چمن کو دیکھ کے دیکھو بنانے والے کو
مقام فکر بھی ہے صرف یہ بہار نہیں
تری نگاہ کرم کی امید ہے ورنہ
میرے گناہوں کا یا رب کوئی شمار نہیں
زمانہ راز ہے تو راز ہی رہے باقیؔ
اسی میں اپنا بھرم ہے کہ آشکار نہیں
باقی صدیقی