باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 102
کوئی سمجھے تو زمانے کا بھرم ہیں ہم لوگ
ورنہ اک قافلہ ملک عدم ہیں ہم لوگ
دیکھئے کون سی منزل ہمیں اپناتی ہے
راندۂ میکدہ و دیر و حرم ہیں ہم لوگ
مسکراہٹ کو سمجھ لیتے ہیں دل کا پر تو
آشنا دہر کے انداز سے کم ہیں ہم لوگ
یاد آئیں گے زمانے کو ہم آتے آتے
اک تری بھولی ہوئی طرز ستم ہیں ہم لوگ
کوئی نسبت نہیں ارباب نظر سے باقیؔ
سائے کی طرح پس ساغر جم ہیں ہم لوگ
باقی صدیقی