رُخ دریا کا موڑ گئی

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 156
کشتی نقش وہ چھوڑ گئی
رُخ دریا کا موڑ گئی
کیسی آواز آئی تھی
کیا سناٹا چھوڑ گئی
دل کی ایک کرن باقیؔ
سب آئنے توڑ گئی
باقی صدیقی

تبصرہ کریں