بہت روئے مگر رونے نہ پائے

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 188
وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے
بہت روئے مگر رونے نہ پائے
کچھ اتنا شور تھا شہر سبا میں
مسافر رات بھر سونے نہ پائے
جہاں تھی حادثہ ہر بات باقیؔ
وہیں کچھ حادثے ہونے نہ پائے
باقی صدیقی

تبصرہ کریں