باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 149
جھک گئی آنکھ عرض حال کے ساتھ
بات جاتی رہی سوال کے ساتھ
اے غم زیست اس پہ کیا گزری
اک تمنا بھی تھی خیال کے ساتھ
احتیاط غم حیات نہ پوچھ
چل دئیے ہم جہاں کی چال کے ساتھ
ایک الزام بن گئی باقیؔ
فکر فردا بھی ذکر حال کے ساتھ
باقی صدیقی