شامِ شہریاراں

شامِ شہریاراں از فیض احمد فیض

  1. دراز دستیِ پیر مغاں کی نذر ہوا
  2. جس روز قضا آئے گی
  3. ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
  4. کوئی ٹھکانہ بتاؤ کہ قافلہ اترے
  5. اشک آباد کی شام
  6. مرے درد کو جو زباں ملے
  7. پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو
  8. سجاد ظہیر کے نام
  9. اے شام مہرباں ہو
  10. چلو پھر سے مسکرائیں
  11. ہم تو مجبور تھے اس دل سے
  12. تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا
  13. ڈھاکہ سے واپسی پر
  14. یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
  15. بہار آئی
  16. تم اپنی کرنی کر گزرو
  17. موری اَرج سُنو
  18. یہ تیغ اپنے لہو میں نیام ہوتی رہی
  19. جو دل دکھا ہے بہت زیادہ
  20. دشتِ اُمّید میں گرداں ہیں دوانے کب سے
  21. لینن گراڈ کا گورستان
  22. پھر آج کس نے سخن ہم سے غائبانہ کیا
  23. کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
  24. درِ اُمید کے دریوزہ گر
  25. آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال
  26. کس پر نہ کھُلا راز پریشانیِ دل کا
  27. وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیالِ روزِ جزا گیا

تبصرہ کریں