شکیب جلالی

shakeb jalaliاردو شاعر۔ اصل نام۔ سید حسن رضوی۔ یکم اکتوبر 1934ء کو اتر پردیش کے علی گڑھ کے ایک قصبے سیدانہ جلال میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنے شعور کی آنکھیں بدایوں میں کھولیں جہاں ان کے والد ملازمت کے سلسلے میں تعینات تھے۔ لیکن والدہ کی حادثاتی موت نے سید حسن رضوی کے ذہن پر کچھ ایسا اثر ڈالا کہ وہ شکیب جلالی بن گئے۔ انہوں نے 15 یا 16 سال کی عمر میں شاعر ی شروع کر دی اور شاعری بھی ایسی جو لو دیتی تھی جس میں آتش کدے کی تپش تھی۔ شکیب جلالی پہلے راولپنڈی اور پھر لاہور آ گئے یہاں سے انہوں نے ایک رسالہ ” جاوید “ نکالا۔ لیکن چند شماروں کے بعد ہی یہ رسالہ بند ہو گیا۔ پھر ”مغربی پاکستان“ نام کے سرکاری رسالے سے وابستہ ہوئے۔ مغربی پاکستان چھوڑ کر کسی اور اخبار سے وابستہ ہو گئے۔ محض بتیس برس کی عمر میں شکیب جلالی نے زندگی کی بازی ہار دی لیکن اردو ادب کے آسمان پر ایک انمٹ لکیر چھوڑ گئے۔ 

تونے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہیں

آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

سخن سرا کی سائٹ پر شکیب جلالی کا کلام ان کے فرزندِ ارجمند جناب اقدس رضوی کی اجازت سے شائع کیا جا رہا ہے جو انہوں نے دن رات کی انتھک محنت سے مجتمع کیا اور کتابی صورت میں بھی شائع کروایا۔ اس کے لئے سخن سرا کی انتظامیہ جناب اقدس رضوی کی بےحد شکرگزار ہے۔ 

  • اس آرٹیکل کا ابتدائی حصہ آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے لیا گیا ہے

شکیب جلالی” پر 8 تبصرے

تبصرہ کریں