کیا ضروری ہے کہ مٹّی میں مِلا دیں مجھ کو
جرم جتنا ہے بس اُتنی ہی سزا دیں مجھ کو
میرے پندارِ جنوں کا بھی بھرم رکھ لیجے
لذتِ درد بڑھے ایسی دوا دیں مجھ کو
ترک کر دیجئے من من کے بگڑنے کی ادا
آپ کے بس کا نہیں ہے کہ بھلا دیں مجھ کو
دردِ دل مجھ سے ہے اور میں ہی دوائے دل ہوں
’’اختیار آپ کا رکھیں کہ گنوادیں مجھ کو‘‘
جان لے لیتا ہے بے وجہ تغافل دیکھیں !
کم سے کم کوئی خطا ہے تو بتا دیں مجھ کو
میں خود اپنے کو مٹانے پہ تُلا ہوں ضامنؔ
چاہنے والے مرے لاکھ دعا دیں مجھ کو
ضامن جعفری