منصور آفاق ۔ غزل نمبر 571
کچھ ہڈیاں پڑی ہوئی، کچھ ڈھیر ماس کے
کچھ گھوم پھر رہے ہیں سٹیچو لباس کے
فٹ پاتھ بھی درست نہیں مال روڈ کا
ٹوٹے ہوئے ہیں بلب بھی چیرنگ کراس کے
پھر ہینگ اوور ایک تجھے رات سے ملا
پھر پاؤں میں سفر وہی صحرا کی پیاس کے
ہنگامہء شراب کی صبحِ خراب سے
اچھے تعلقات ہیں ٹوٹے گلاس کے
کیوں شور ہو رہا ہے مرے گرد و پیش میں
کیا لوگ کہہ رہے ہیں مرے آس پاس کے
صحراکا حسن لے گئے مجنون کے نقشِ پا
پیوند لگ چکے ہیں وہاں سبز گھاس کے
منصوربس یقین کی گلیاں ہیں اور میں
دروازے بند ہوچلے وہم و قیاس کے
منصور آفاق