ٹیگ کے محفوظات: پیالہ

ختن ختن میں بہ انبوہِ صد غزالہ پھرو

مجید امجد ۔ غزل نمبر 62
چمن چمن میں بہ طغیانِ رنگِ لالہ پھرو
ختن ختن میں بہ انبوہِ صد غزالہ پھرو
سجا کے ہونٹوں پہ اِک جشنِ زہرخند چلو
چھپا کے سینے میں صد موجِ آہ و نالہ پھرو
روش روش پہ بچھی ہے سیاہیوں کی بساط
پلک پلک پہ جلا کرچراغِ لالہ پھرو
چکیدِ اشکِ فراواں سے ہے کشیدِ شراب
جہانِ قیصر و جم میں تہی پیالہ پھرو
کنارِ دل سے گزرتی اداس راہوں پر
ہر ایک سانس ہے عمرِ ہزار سالہ پھرو
مجید امجد

یہی رستہ تھا صبا کا پہلے

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 217
سفر گل کا پتا تھا پہلے
یہی رستہ تھا صبا کا پہلے
کبھی گل سے،کبھی بوئے گل سے
کچھ پتا ملتا تھا اپنا پہلے
زندگی آپ نشاں تھی اپنا
تھا نہ رنگین یہ پردا پہلے
اس طرح روح کے سناٹے سے
کبھی گزرے تھے نہ تنہا پہلے
اب تو ہر موڑ پہ کھو جاتے ہیں
یاد تھا شہر کا نقشہ پہلے
لوگ آباد تو ہوتے تھے مگر
اس قدر شور کہاں تھا پہلے
دور سے ہم کو صدا دیتا تھا
تیری دیوار کا سایہ پہلے
اب کناروں سے لگے رہتے ہیں
رُخ بدلتے تھے یہ دریا پہلے
ہر نظر دل کا پتا دیتی تھی
کوئی چہرہ تھا نہ دھندلا پہلے
دیکھتے رہتے ہیں اب منہ سب کا
بات کرنے کا تھا چسکا پہلے
ہر بگولے سے الجھ جاتی تھی
رہ نوردی کی تمنا پہلے
یوں کبھی تھک کے نہ ہم بیٹھے تھے
گرچہ دشوار تھا رستہ پہلے
اب تو سینے کا ہے چھالا دنیا
دور سے شور سنا تھا پہلے
جوئے شیر آتی ہے دل سے باقیؔ
خود پہ ہی پڑتا ہے تیشہ پہلے
باقی صدیقی