منصور آفاق ۔ غزل نمبر 34
یاد کے طاقچہ میں بجلیاں رکھنے والا
میں نہیں دیر تلک تلخیاں رکھنے والا
مجھ کو اس وقت بھی ہے تیز بہت تیز بخار
اورمرا کوئی نہیں پٹیاں رکھنے والا
چیرتا جاتا ہے خود آپ کنارے اپنے
ساحلوں پہ وہی مرغابیاں رکھنے والا
دھول سے کیسے بچا سکتا ہے اپنی چیزیں
دل کے کمرے میں کئی کھڑکیاں رکھنے والا
پال بیٹھا ہے پرندوں کی رہائی کا جنون
جار میں اپنے لئے تتلیاں رکھنے والا
بزم میں آیا نہیں کتنے دنوں سے منصور
وہ پیانو پہ حسیں انگلیاں رکھنے والا
منصور آفاق