حُسنِ نظر کو حُسن ہر اِک جا دکھائی دے
ہو کوئی بے بَصَر تَو بھَلا کیا دکھائی دے
خوش رنگیِ چمن بھی ہے غارت گرِ سکوں
گلشن بہ ہر نظر رخِ زیبا دکھائی دے
رشکِ صد انجمن ہے وہ تنہا اگر ملے
آجائے انجمن میں تَو تنہا دکھائی دے
اِس انجمن میں سَب کو ہے اپنی پڑی ہُوئی
دربارِ حُسن حشر کا نقشا دکھائی دے
الزامِ خودکُشی ہمیں دینے سے پیشتر
قاتل سے بھی کہیَں نہ مسیحا دکھائی دے
کب تک پیے گا شہر میں آنسو ہر ایک شخص
ہے کوئی جس کو قطرے میں دریا دکھائی دے
ضامنؔ! یہ کیسا گلشنِ امّید ہے جہاں
ہر برگِ گل پہ خونِ تمنّا دکھائی دے
ضامن جعفری