ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 24
چہرے پر چہرہ ہم نے پہچان لیا
جاناں! تیر ا برتاؤ بھی جان لیا
اِس بالک کی ہٹ تو ہم کو لے بیٹھی
ہم نے دل کا جانا تھا آسان لیا
جتنے بھی پیغام ہوا نے پہنچائے
ہم نے اُن ساروں کو سچا مان لیا
اور بھلا اِس مشکل کا حل کیا ہوتا
یاد اُجالا چہرۂ شب پر تان لیا
تیرے حسن کا سونا ہاتھ نہیں آیا
ہم نے چاہت کا صحرا بھی چھان لیا
ماجد صدیقی