ٹیگ کے محفوظات: لہلہاتے

زخم کھاتے چلے گئے ہوں گے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 190
ہم جو گاتے چلے گئے ہوں گے
زخم کھاتے چلے گئے ہوں گے
تھا ستم بار بار کا ملنا
لوگ بھاتے چلے گئے ہوں گے
دور تک باغ اس کی یادوں کے
لہلہاتے چلے گئے ہوں گے
فکر اپنے شرابیوں کی نہ کر
لڑکھڑاتے چلے گئے ہوں گے
ہم خود آزار تھے سو لوگوں کو
آزماتے چلے گئے ہوں گے
ہم جو دنیا سے تنگ آئے ہیں
تنگ آتے چلے گئے ہوں گے
جون ایلیا