ٹیگ کے محفوظات: لٹانی

شعر کیا کہوں کہ طبیعت میں روانی کم ہے

احمد فراز ۔ غزل نمبر 146
دل سُلگتا ہے مگر سوختہ جانی کم ہے
شعر کیا کہوں کہ طبیعت میں روانی کم ہے
زیست اک آدھ محبت سے بسر ہو کیسے؟
رات لمبی ہو تو پھر ایک کہانی کم ہے
تجھ سے کہنا تو نہیں چاہیے پر کہتے ہیں
ہم نے بھی دولتِ جاں اب کے لٹانی کم ہے
دل کو کیا روئیں کہ جب سوکھ گئی ہوں آنکھیں
شہر ویراں ہے کہ دریاؤں میں پانی کم ہے
ہم نے اندوہ زمانہ سے نہ خم کھایا ہے
شاید اب یوں ہے کہ آشوبِ جوانی کم ہے
جس طرح سانحے گزرے ہیں تیری جاں پہ فراز
اس کو دیکھیں تو یہ آشفتہ بیانی کم ہے
احمد فراز