پروین شاکر ۔ غزل نمبر 43
جب ہوا تک یہ کہے ، نیند کو رخصت جانو
ایسے موسم میں جو خواب آئیں غنیمت جانو
جب تک اُس سادہ قبا کو نہیں چھونے پاتی
موجہ ءِ رنگ کا پندار سلامت جانو
جس گھروندے میں ہَوا آتے ہُوئے کترائے
دھوپ آ جائے تو یہ اُس کی مروّت جانو
دشتِ غربت میں جہاں کوئی شناسا بھی نہیں
اَبر رُک جائے ذرا دیر تو رحمت جانو
منہ پہ چھڑکاؤ ہو ، اندد سے جڑیں کاٹی جائیں
اُس پہ اصرار ، اسے عین محبّت جانو
ورنہ یوں طنز کا لہجہ بھی کِسے ملتا ہے
اُن کا یہ طرزِ سخن خاص عنایت جانو۔۔۔
پروین شاکر