دَرد میں آنسُووَں میں چھالوں میں
ڈھُونڈنا ہم کو اِن حَوالوں میں
ڈُوبتے وَقت کی ہَنسی مَت پُوچھ
سَب ہی اَپنے تھے ہَنسنے والوں میں
مَر چُکا ہے ضمیرِ کُوزہ گَراں
گھِر گئے چاک بَد سفالوں میں
ہَم جنوں میں ہیں آپ اَپنی مِثال
ہَم کو مَت ڈھُونڈنا مِثالوں میں
آئینہ دیکھ کر شُبہ سا ہُوا
کوئی باقی ہے مِلنے والوں میں
شہر کے شہر ہو گئے خالی
لوگ بَستے ہیں اَب خیالوں میں
میں اَندھیروں میں تھا بھٹکتا رَہا
آپ کو کیا مِلا اُجالوں میں
اَور کوئی جگہ نہیں محفوظ
چَین سے رہ مِرے خیالوں میں
اُس کی آنکھیں کلام کرتی رہیِں
میں بھی اُلجھا نہیں سوالوں میں
حُسن و عشق آج کس قَدَر خُوش ہیں
آپ اُور مُجھ سے باکمالوں میں
کِس پہ ضامنؔ نے یہ کہی ہے غزل
ہیں چِہ مِیگوئیاں غزالوں میں
ضامن جعفری
اسے پسند کریں:
پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔