یہ بات اور کہ بے کار خواب دیکھتے ہیں
ہم اہلِ حرف لگاتار خواب دیکھتے ہیں
ہمارے خواب کبھی ٹوٹ ہی نہیں سکتے
کہ ہم تو پہلے سے مسمار خواب دیکھتے ہیں
ہم اور شب یونہی اک خواب پر نثار رکریں
سو حسبِ خواہش و معیار خواب دیکھتے ہیں
تمہارے خیمے تمہاری ہی ذمؔہ داری ہیں
نگاہ دار و عمل دار خواب دیکھتے ہیں
گمان تک نہ ہو جس پر سِوا حقیقت کے
ہم ایسے کامل و تیار خواب دیکھتے ہیں
امید و رنج کے رشتے کی سب ہمیں ہے سمجھ
سو جان بوجھ کے دشوار خواب دیکھتے ہیں
درندگی کا تماشا تو روز ہوتا ہے
یہ رنج چھوڑ، چل آ یار، خواب دیکھتے ہیں
یہ خود اذیؔتی شامل سرشت میں ہے سو ہم
بہ صد اذیؔت و آزار خواب دیکھتے ہیں
ہم ایسے لوگ ہمیشہ ہی ٹوٹتے ہیں میاں
ہم ایسے لوگ گراں بار خواب دیکھتے ہیں
پھر اِس کے بعد ابد تک عدم ہے، صرف عدم
ابھی وجود کے دوچار خواب دیکھتے ہیں
تھکا ہُوا ہے بدن، رات ہے، سو بستر سے
ہٹاؤ یاد کا انبار، خواب دیکھتے ہیں
ہمیں تباہ کیا صرف اِس نصیحت نے
کہ آگہی کے طلب گار خواب دیکھتے ہیں
تمہیں ہے کس لیے پرخاش ہم فقیروں سے
جو بے نیاز و سروکار خواب دیکھتے ہیں
ہے اپنی نیند بہت قیمتی کہ ہم عرفان
بہت ہی نادر و شہکار خواب دیکھتے ہیں
عرفان ستار