ٹیگ کے محفوظات: دیکھتی

دھواں تنکوں سے اٹھے گا چمن میں روشنی ہو گی

قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 99
اگر صیاد یہ بجلی نشیمن پہ گری ہو گی
دھواں تنکوں سے اٹھے گا چمن میں روشنی ہو گی
ستم گر حشر میں وہ بھی قیامت کی گھڑی ہو گی
ترے دامن پہ ہو گا ہاتھ دنیا دیکھتی ہو گی
مجھے شکوے بھی آتے ہیں مجھے نالے بھی آتے ہیں
مگر یہ سوچ کر چپ ہوں کی رسوا عاشقی ہو گی
تو ہی انصاف کر جلوہ ترا دیکھا نہیں جاتا
نظر کا جب یہ عالم ہے تو دل پر کیا بنی ہو گی
اگر آ جائے پہلو میں قمر وہ ماہِ کامل بھی
دو عالم جگمگا اٹھیں گے دوہری چاندنی ہو گی
قمر جلالوی

توبہ مری پھرے گی کہاں بھیگتی ہوئی

قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 87
بارش میں عہد توڑ کے گر مئے کشی ہوئی
توبہ مری پھرے گی کہاں بھیگتی ہوئی
پیش آئے لاکھ رنج اگر اک خوشی ہوئی
پروردگار یہ بھی کوئی زندگی ہوئی
اچھا تو دونوں وقت ملے کو سئے حضور
پھر بھی مریض غم کی اگر زندگی ہوئی
اے عندلیب اپنے نشیمن کی خیر مانگ
بجلی گئی ہے سوئے چمن دیکھتی ہوئی
دیکھو چراغِ قبر اسے کیا جواب دے
آئے گی شامِ ہجر مجھے پوچھتی ہوئی
قاصد انھیں کو جا کہ دیا تھا ہمارا خط
وہ مل گئے تھے، ان سے کوئی بات بھی ہوئی
جب تک کہ تیری بزم میں چلتا رہے گا جام
ساقی رہے گی گردشِ دوراں رکی ہوئی
مانا کہ ان سے رات کا وعدہ ہے اے قمر
کیسے وہ آسکیں گے اگر چاندنی ہوئی
قمر جلالوی