ٹیگ کے محفوظات: داتا

ساتھ مرے اک دُنیا جاگے

ایسا بھی کوئی سپنا جاگے
ساتھ مرے اک دُنیا جاگے
وہ جاگے جسے نیند نہ آئے
یا کوئی میرے جیسا جاگے
ہوا چلی تو جاگے جنگل
ناؤ چلے تو ندیا جاگے
راتوں میں یہ رات اَمر ہے
کل جاگے تو پھر کیا جاگے
داتا کی نگری میں ناصر
میں جاگوں یا داتا جاگے
ناصر کاظمی

دریا کو ڈوبنے سے بچاتا تھا کون شخص

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 195
صحرا کی سرخ آگ بجھاتا تھا کون شخص
دریا کو ڈوبنے سے بچاتا تھا کون شخص
تھا کون سوز سینہ ء صدیق کا امیں
خونِ جگر سے دیب جلاتا تھا کون شخص
تھامے ہوئے عدالتِ فاروق کا علم
پھر فتح نو کی آس جگاتا تھا کون شخص
تھا کون شخص سنتِ عثمان کا غلام
تقسیم زر کا فرض نبھاتا تھا کون شخص
وہ کون تھا شجاعتِ حیدر کا جانثار
وہ آتشِ غرور بجھاتا تھا کون شخص
ہر سمت دیکھتا ہوں سیاست کی مصلحت
شبیریوں کی آن دکھاتا تھا کون شخص
ہم رقص میرا کون تھا شہرِ سلوک میں
رومی کی قبر پر اسے گاتا تھا کون شخص
صدیوں سے جس کی قبر بھی بستی ہے زندہ ہے
یہ کون گنج بخش تھا داتا تھا کون شخص
ہوتا تھا کون وہ جسے منصور کہتے تھے
دار و رسن کو چومنے جاتا تھا کون شخص
منصور آفاق