ٹیگ کے محفوظات: خوبصورت

یہ تو آشوب ناک صورت ہے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 201
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
یہ تو آشوب ناک صورت ہے
انجمن میں کیا یہ میری خاموشی
بردباری نہیں ہے وحشت ہے
طنز پیرایہ ءِ تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت ہے
تجھ سے یہ گا ہ گاہ کا شکوہ
جب تلک ہے بسا غنیمت ہے
گرم جوشی اور اس قدر کیا بات!
کیا تمہیں مجھ سے کچھ شکایت ہے
تو بھی اے شخص کیا کرے آخر
مجھ کو سر پھوڑنے کی عادت ہے
اب نکل آؤ اپنے اندر سے
گھر میں سامان کی ضرورت ہے
ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا
جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت بڑی اذیت ہے
لوگ مصروف جانتے ہیں مجھے
ہاں مرا غم ہی میری فرصت ہے
آج کا دن بھی عیش سے گذرا
سر سے پا تک بدن سلامت ہے
جون ایلیا

جو ملے خواب میں وہ دولت ہو

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 73
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ھی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ھی بے مروت ہو
تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو
تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو
کس لیے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی عادت ہو
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم مری آخری محبت ہو
جون ایلیا