راہ میں کون ہوا کس سے جدا، کیا معلوم
کیا خبر، کون جیا کون مرا، کیا معلوم
اتنا تو یاد ہے اک جاں تھی کئی قالب تھے
کس نے پھر کس سے کیا کس کو جدا، کیا معلوم
جانے وہ دشت تھا، صحرا تھا کہ گلشن میرا
اب بھی واں چلتی ہے کیا بادِ صبا؟ کیا معلوم
شب ڈھلی اور نہ پھر آئی سحر ہی مڑ کر
وقت سے ہو گئی کیسی یہ خطا، کیا معلوم
بارہا دل سے یہ پوچھا کہ ہوئی کیا دھڑکن
بارہا دل سے یہی آئی صدا، کیا معلوم
غم کے تپتے ہوئے صحراؤں میں تھا آبِ حیات
کیسے گم ہو گیا وہ اشک مرا، کیا معلوم
خیر ہے شر کہ ہے شر خیر بھلا کس کو خبر
کیا کہیں کیسی جزا، کیسی سزا، کیا معلوم
کرچیاں جوڑتے اک عمر ہوئی ہے مجھ کو
مجھ میں کیا ٹوٹ گیا میرے سوا، کیا معلوم
داستاں دل کی سنانے کو کبھی یاؔور نے
نظم لکھی یا کوئی شعر کہا؟ کیا معلوم
یاور ماجد