ٹیگ کے محفوظات: خان

سائرن بھی، اذان بھی، ہم بھی

مجید امجد ۔ غزل نمبر 114
جنگ بھی، تیرا دھیان بھی، ہم بھی
سائرن بھی، اذان بھی، ہم بھی
سب تری ہی اماں میں شب بیدار
مورچے بھی، مکان بھی، ہم بھی
تیری منشاؤں کے محاذ پہ ہیں
چھاؤنی کے جوان بھی، ہم بھی
دیکھنے والے، یہ نظارہ بھی دیکھ
عزم بھی، امتحان بھی، ہم بھی
اک عجب اعتماد سینوں میں
فتح کا یہ نشان بھی، ہم بھی
تو بھی اور تیری نصرتوں کے ساتھ
شہر میں ٹکا خان بھی، ہم بھی
مجید امجد

یہ بغیر تاروں کے بلب آن کیسے ہیں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 390
تیرا چہرہ کیسا ہے میرے دھیان کیسے ہیں
یہ بغیر تاروں کے بلب آن کیسے ہیں
خواب میں اسے ملنے کھیت میں گئے تھے ہم
کارپٹ پہ جوتوں کے یہ نشان کیسے ہیں
بولتی نہیں ہے جو وہ زبان کیسی ہے
یہ جو سنتے رہتے ہیں میرے کان کیسے ہیں
روکتے ہیں دنیا کو میری بات سننے سے
لوگ میرے بارے میں بد گمان کیسے ہیں
کیا ابھی نکلتا ہے ماہ تاب گلیوں میں
کچھ کہو میانوالی آسمان کیسے ہیں
کیا ابھی محبت کے گیت ریت گاتی ہے
تھل کی سسی کیسی ہے پنوں خان کیسے ہیں
کیا قطار اونٹوں کی چل رہی ہے صحرا میں
گھنٹیاں سی بجتی ہیں ، ساربان کیسے ہیں
چمنیوں کے ہونٹوں سے کیا دھواں نکلتا ہے
خالی خالی برسوں کے وہ مکان کیسے ہیں
دیکھتا تھا رم جھم سی بیٹھ کر جہاں تنہا
لان میں وہ رنگوں کے سائبان کیسے ہیں
اب بھی وہ پرندوں کو کیا ڈراتے ہیں منصور
کھیت کھیت لکڑی کے بے زبان کیسے ہیں
منصور آفاق

کیوں کنڈ وِ کھاندائیں جیوندیاں، توں ہوکے مرزا خان وے

ماجد صدیقی (پنجابی کلام) ۔ غزل نمبر 75
کس لیکھے پیار اساڈڑا، کی سانوں تیرا مان وے
کیوں کنڈ وِ کھاندائیں جیوندیاں، توں ہوکے مرزا خان وے
اکھاں وچ رُتاں رَڑکیاں، میں دِلڑی بن بن دھڑکی آں
اگاں کجھ ہور وی بھڑکیاں نت دل دا لہو کھولان وے
توں پنی اکو چُپ وے، تے باہر ہنیرا گھپ وے
میں مکھ تیرے دی دُھپ وے، کیوں نھیرے مینوں تان وے
تک چڑھیا سورج مہکدا، تک جیوڑا میرا سہکدا
جوبن سی تیرا لہکدا، تے کی سی میری شان وے
مُڑ پِچھاں سونہہ ائی رب دی، نئیں تینوں ایہہ گل پھبدی
اِک دنیا تین پئی لبھدی، تُوں اپنا آپ پچھان وے
ماجد صدیقی (پنجابی کلام)