ٹیگ کے محفوظات: خاص

یہ ہمارا ہے ثمرہ اخلاص

مصطفٰی خان شیفتہ ۔ غزل نمبر 2
اُن کو دسشمن سے ہے محبت خاص
یہ ہمارا ہے ثمرہ اخلاص
وجد میں لائے اہلِ درد ہمیں
باد کے ساتھ خاک ہے رقاص
دل کے ٹکڑے اُڑا، نہیں ہے گناہ
نفس کو قتل کر، نہیں ہے قصاص
حسنِ باطن، زبونیِ ظاہر
ہے مئے ناب اور جامِ رصاص
کیا مزا تم سے آشنائی کا
ما شربتم مدامۃ الاخلاص
ہجر زہر اور وصل ہے تریاق
زہر و تریاق کا جدا ہے خواص
قسمت اُس کی، خبر نہ ہو جس کو
عام اس دور میں ہے بادہ خاص
دام سے تیرے موسمِ گل میں
بلبلوں کو نہیں ہوائے خلاص
شیفتہ نے ہماری داد نہ دی
سچ ہے القاص لا یحب القاص
مصطفٰی خان شیفتہ

تیرا فیضان بے قیاس ملا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 38
جب مجھے حسنِ التماس ملا
تیرا فیضان بے قیاس ملا
گھر میں صحرا دکھائی دیتا ہے
شیلف سے کیا ابو نواس ملا
جب بھی کعبہ کو ڈھونڈنا چاہا
تیرے قدموں کے آس پاس ملا
تیری رحمت تڑپ تڑپ اٹھی
جب کہیں کوئی بھی اداس ملا
تیری توصیف رب پہ چھوڑی ہے
بس وہی مرتبہ شناس ملا
یوں بدن میں سلام لہرایا
جیسے کوثر کا اک گلاس ملا
تیری کملی کی روشنائی سے
زندگی کو حسیں لباس ملا
ابنِ عربی کی بزم میں منصور
کیوں مجھے احترامِ خاص ملا
منصور آفاق

خواب میں بھی ہراس سے گزرا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 26
کیسے وہم و قیاس سے گزرا
خواب میں بھی ہراس سے گزرا
ہر عمارت بہار بستہ ہے
کون چیرنگ کراس سے گزرا
رات اک کم سخن بدن کے میں
لہجہ ء پُر سپاس سے گزرا
پھر بھی صرفِ نظر کیا اس نے
میں کئی بار پاس سے گزرا
رو پڑی داستاں گلے لگ کر
جب میں دیوانِ خاص سے گزرا
عمر بھر عشق ،حسن والوں کی
صبحتِ ناشناس سے گزرا
کیا کتابِ وفا تھی میں جس کے
ایک ہی اقتباس سے گزرا
مثلِ دریا ہزاروں بار بدن
اک سمندر کی پیاس سے گزرا
ہجر کے خارزار میں منصور
وصل کی التماس سے گزرا
منصور آفاق