ٹیگ کے محفوظات: حادثات

اک نئی کائنات سے گزرا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 28
جب بھی میں کشفِ ذات سے گزرا
اک نئی کائنات سے گزرا
ہاتھ میں لالٹین لے کر میں
جبر کی کالی رات سے گزرا
آتی جاتی ہوئی کہانی میں
کیا کہوں کتنے ہاتھ سے گزرا
موت کی دلکشی زیادہ ہے
میں مقامِ ثبات سے گزرا
جستہ جستہ دلِ تباہ مرا
جسم کی نفسیات سے گزرا
لمحہ بھر ہی وہاں رہا لیکن
میں بڑے واقعات سے گزرا
لفظ میرا ترے تعاقب میں
حوضِ آبِ حیات سے گزرا
ایک تُو ہی نہیں ہے غم کا سبب
دل کئی حادثات سے گزرا
یہ بھی اِنکار کی تجلی ہے
ذہن لات و منات سے گزرا
دستِ اقبال تھام کر منصور
کعبہ و سومنات سے گزرا
منصور آفاق