ٹیگ کے محفوظات: جہنم

دیکھنا دل میں خوشی آئی، کوئی غم تو نہیں؟

درد کے پُھولوں کا آیا ابھی موسم تو نہیں
دیکھنا دل میں خوشی آئی، کوئی غم تو نہیں؟
ایڑیاں رگڑی ہیں اور داد طلب پھرتا ہوں
اشک ہی پھوٹے ہیں اس سے، کوئی زمزم تو نہیں!
یہ جو سب وعدۂ جنّت پہ مرے جاتے ہیں
زندگی کا یہی اک پہلُو جہنم تو نہیں
دن ہوا قتل، لہُو کتنا اُفق میں اترا
جو مری آنکھوں میں اترا ہے مگر، کم تو نہیں
یہ ملن تیرا تو اب جان مری لینے لگا
جس کو تریاق سمجھ بیٹھا تھا میں، سَم تو نہیں؟
دل کا یہ درد کہ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے
کونسا ہے یہ مہینہ؟ یہ مُحرّم تو نہیں
میرا بن باس تو لوگوں میں ہی رہنا ٹھہرا
میں کہ بس پیکرِ اخلاص ہوں، گوتم تو نہیں
یاور ماجد

ایسی جنت گئی جہنم میں

دیوان سوم غزل 1202
جائے ہے جی نجات کے غم میں
ایسی جنت گئی جہنم میں
نزع میں میرے ایک دم ٹھہرو
دم ابھی ہیں ہزار اک دم میں
نعل ہم چھاتیوں پہ جڑ کے پھرے
اپنے خوں گشتہ دل کے ماتم میں
ہے بہت جیب چاکی ہی جوں صبح
کیا کیا جائے فرصت کم میں
پرکے تھی بے کلی قفس میں بہت
دیکھیے اب کے گل کے موسم میں
آپ میں ہم نہیں تو کیا ہے عجب
دور اس سے رہا ہے کیا ہم میں
بے خودی پر نہ میر کی جائو
تم نے دیکھا ہے اور عالم میں
میر تقی میر