ٹیگ کے محفوظات: جہات

شام، شب اور حیات کمرے میں

ڈھل چلیں ساتھ ساتھ کمرے میں
شام، شب اور حیات کمرے میں
یک جہت ہیں تمام دنیائیں
ہیں مری شش جہات کمرے میں
اس مکاں سے مجھے ملا کیا ہے
چوٹ چھت پر، تو مات کمرے میں
اتنی تنہائیوں کی محفل تھی
کرتا کس کس سے بات کمرے میں
صرف تنہائی ہی نہیں ہے یہاں
اس سے بڑھ کر ہے بات کمرے میں
کچھ تغیر نہیں ملا باہر
اور نہ پایا ثبات کمرے میں
جسم میرا گلی گلی بکھرا
رہ گئی میری ذات کمرے میں
وقت سے کیا گلہ کروں یاؔور
دن ہے باہر، تو رات کمرے میں
یاور ماجد

میں خدا اور کائنات

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 3
چل رہے ہیں ایک ساتھ
میں خدا اور کائنات
عرش پر بس بیٹھ کر
کن فکاں کا چرخہ کات
مرد و زن کا اجتماع
بیچ صدیوں کی قنات
دو وجودوں میں جلی
سردیوں کی ایک رات
بند ذرے میں کوئی
کائناتی واردات
آسیا میں قطب کی
سو گئیں سولہ جہات
پانیوں پر قرض ہے
فدیۂ نہر فرات
تُو پگھلتی تارکول
میں سڑک کا خشک پات
تیرا چہرہ جاوداں
تیری زلفوں کو ثبات
رحمتِ کن کا فروغ
جشن ہائے شب برات
شب تھی خالی چاند سے
دل رہا اندیشوں وات
نت نئے مفہوم دے
تیری آنکھوں کی لغات
آنکھ سے لکھا گیا
قصۂ نا ممکنات
گر پڑی ہے آنکھ سے
اک قیامت خیز بات
تیرے میرے درد کا
ایک شجرہ، ایک ذات
کٹ گئے ہیں روڈ پر
دو ہوا بازوں کے ہاتھ
لکھ دی اک دیوار پر
دل کی تاریخِ وفات
موت تک محدود ہیں
ڈائری کے واقعات
منصور آفاق