مرا تصوّف، مرا عقیدہ، تری محبت
سخی! محبت زدہ عقیدہ تری محبت
نمازِ مغرب قضا ہوئی تو ضمیر بولا!
کہ ہائے غافل! ترا عقیدہ، تری محبت
مری عقیدت سبھی عقیدوں سے ایک جیسی
مگر ہے سب سے جُدا عقیدہ تری محبت
تری قسم دے کے کہہ رہا ہوں مرے لئے تو
فنا صدی کا بقا عقیدہ، تری محبت
تری عطا پہ میں خوش ہوں میرے کریم مولا!
ہے لا اِلٰہ جڑا عقیدہ تری محبت
ذلیل دنیا نے ساتھ چھوڑا تو کام آئے
قدم، قدم پر ترا عقیدہ تری محبت
افتخار فلک