کہانی آنسوؤں نے کچھ کہی تو
یہ ندی بعد مدت کچھ بہی تو
کہا ہم نے کہ ہو تم بے مروت
کہا ہم بے مروت ہی سہی تو
تری ہی نذر کرنے کو ہے یہ جاں
اگر اغیار سے کچھ بچ رہی تو
ہمیں محفوظ کر رکھا ہے جس نے
یہی دیوار جب سر پر ڈہی تو
تمہاری بات سے میں متفق ہوں
ابھی میں کہہ رہا تھا کچھ یہی تو
جہالت ہی سے بچ جاؤ تو جانیں
بہت مشکل ہے باصرِؔ آگہی تو
باصر کاظمی