ٹیگ کے محفوظات: بھلاتے

ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 236
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے
بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں
دور ہوتے جائیے نزدیک آتے جائیے
جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا
یاد کا سر و ساماں جلاتے جائیے
رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے
زندگی کی انجمن کا بس یہی دستور ہے
بڑھ کے ملیے اور مل کر دور جاتے جائیے
آخری رشتہ تو ہم میں اک خوشی اک غم کا تھا
مسکراتے جائیے آنسو بہاتے جائیے
وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلی
اس گلی میں جائیے تو لرکھڑاتے جائیے
آپ کو جب مجھ سے شکوا ہی نہیں کوئی تو پھر
آگ ہی دل میں لگانی ہے لگاتے جائیے
کوچ ہے خوابوں سے تعبیروں کی سمتوں میں تو پھر
جائیے پر دم بہ دم برباد جاتے جائیے
آپ کا مہمان ہوں میں آپ میرے میزبان
سو مجھے زہرِ مروت تو پلاتے جائیے
ہے سرِ شب اور مرے گھر میں نہیں کوئی چراغ
آگ تو اس گھر میں جانا نہ لگاتے جائیے
جون ایلیا