ٹیگ کے محفوظات: بوڑھا

دن کو ہنستا گاتا ہے اور راتوں کو روتا ہے جی

یاؔور جی کی بات نہ پوچھو یاؔور دیوانہ ہے جی
دن کو ہنستا گاتا ہے اور راتوں کو روتا ہے جی
ہم تو تنہا ہی رہتے تھے، تنہا ہی رہنا ہے جی
جاؤ تم بھی چھوڑ کے ہم کو، ہم نے کب روکا ہے جی
یاد کی راکھ کے ڈھیر میں دیکھو پھر شعلہ بھڑکا ہے جی
ہاں پھر شعلہ بھڑکا ہے پھر دل اپنا جھلسا ہے جی
چھوڑو ایسی باتیں، ان باتوں میں کیا رکھا ہے جی
کیا سیدھا ہے، کیا الٹا ہے، سب الٹا سیدھا ہے جی
آپ تو بس اک پتھر ٹھہرے، آپ کا اس میں دوش ہی کیا؟
ہم نے آپ کو خود ہی تراشا اور خود ہی پوجا ہے جی
ہم پر بھی لو چلتی ہے ہم پر بھی آگ برستی ہے
ہم جیسوں کا بھی تو آخر ایک خدا ہوتا ہے جی
اک لڑکا تھا، اک بوڑھے کو آئینوں میں دیکھتا تھا
اب وہ لڑکا خود بوڑھا ہے اور بےحد بوڑھا ہے جی
ہائے سخن ور کیسا تھا وہ، ویسے شعر سنائے کون
یاؔور ویسا کیسے لکھے، یاؔور کب انشاؔ ہے جی؟
یاور ماجد

عالمِ غیب سے ہوتا ہے اشارہ مجھ کو

دستِ خالی سے اڑانا ہے پرندہ مجھ کو
عالمِ غیب سے ہوتا ہے اشارہ مجھ کو
چابکِ آہ و فغاں راس نہیں آیا تا
رخشِ احساس نے کر دینا ہے بوڑھا مجھ کو
آج اک پل کو لگا، یوسفِ دوراں ہوں میں
اجنبی ہاتھ نے پیچھے سے جو کھینچا مجھ کو
مر تو سکتا ہوں مگر بھاگ نہیں سکتا میں
کر دیا آگ نے اس درجہ سیانا مجھ کو
میں وہیں خاک ہوا، خاک سے پھر خاک ہوا
کوزہ گر نے جہاں جلدی میں گھمایا مجھ کو
اے درختانِ ثمر بار اگر بار نہ ہو
میں مروں تو ہرے پتوں پہ سلانا مجھ کو
کون ؟ وہ خواجہ سرا؟؟ یار انہیں رہنے دو
سب تماشائی سمجھتے رہے اندھا مجھ کو
افتخار فلک