ٹیگ کے محفوظات: بوسہ

گالی لہک اٹھی کبھی جوتا اتر گیا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 127
خوابِ وصال میں بھی خرابہ اتر گیا
گالی لہک اٹھی کبھی جوتا اتر گیا
میں نے شبِ فراق کی تصویر پینٹ کی
کاغذ پہ انتظار کا چہرہ اتر گیا
کوئی بہشتِ دید ہوا اور دفعتاً
افسوس اپنے شوق کا دریا اتر گیا
رش اتنا تھا کہ سرخ لبوں کے دباؤ سے
اندر سفید شرٹ کے بوسہ اتر گیا
اس خواب کے مساج کی وحشت کا کیا کہوں
سارا بخار روح و بدن کا اتر گیا
کچھ تیز رو گلاب تھے کھائی میں جا گرے
ڈھلوان سے بہار کا پہیہ اتر گیا
منصور جس میں سمت کی مبہم نوید تھی
پھر آسماں سے وہ بھی ستارہ اتر گیا
منصور آفاق