ٹیگ کے محفوظات: بندر

میں انہیں دیکھتا رہتا ہوں سمندر ہو کر

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 175
وہ جو پھرتے ہیں کناروں پہ قلندر ہو کر
میں انہیں دیکھتا رہتا ہوں سمندر ہو کر
انہی گلیوں میں ، ملا دیس نکالا جن سے
میں بھی پھرتا ہوں مقدر کا سکندر ہو کر
میں نے دیکھی ہے فقط ایک خدا کی تمجید
کبھی مسجد ، کبھی معبد ، کبھی مندر ہو کر
میں بہر طور تماشا ہوں تماشا گر کا
ڈگڈگی والا کبھی تو کبھی بندر ہو کر
مجھ کو معلوم دنیا کی حقیقت منصور
باہر آیا ہوں کئی بار میں اندر ہو کر
منصور آفاق