منصور آفاق ۔ غزل نمبر 421
میں دیکھتا ہوں جھیل میں مہتاب ہمیشہ
یعنی کہیں پانی میں ترا خواب ہمیشہ
برسات کے موسم نے دعا دی مرے غم کو
آباد پرندوں سے ہو تالاب ہمیشہ
اجڑے ہوئے لوگوں کی دعا ہے کہ تمہارا
یہ تازہ تعلق رہے شاداب ہمیشہ
جاں سوختہ ہو جائے بھلے آگ میں میری
تجھ کو ملے خسخانہ و برفاب ہمیشہ
منصور شبِ غم کے سیہ پوش سفر میں
یادیں رہیں سرچشمۂ اسباب ہمیشہ
منصور آفاق