ہماری حیرت وہ آئنہ ہے خداے حیرت
جسے ضروری نہیں ہے کوئی اداے حیرت
دھمال کرنے کو تم عقیدت سمجھ رہے ہو
نہیں او بھائی نہیں ، یہ ہے ابتداے حیرت
اگر کہیں تو تماش بینوں میں بانٹ دیں ہم
ہمارے کشکول میں پڑی ہے دواے حیرت
شگفتگی نامراد ٹھہرے تو نوچ ڈالیں
مرے قبیلے کے پست فطرت رداے حیرت
سنا ہے مجھ سے کلام کرنے کو آ رہے ہیں
درخت سارے ، پرند بوڑھے براےحیرت
نمودِ شامِ وصال تیری نزاکتوں سے
مہک رہی ہے کئی دنوں سے فضاے حیرت
جنہیں قدامت پسند ہونے پہ فخر ہے وہ
بتاؤ ، کیسے کریں گے آخر دعاے حیرت؟؟
افتخار فلک