کوزہ گر کا ہاتھ بٹانے والا ہوں
میں ست رنگی پھول بنانے والا ہوں
دشمن کو بےکار سمجھنے والوں کو
دشمن کے اوصاف بتانے والا ہوں
چاک گریباں دیوانوں کی دعوت پر
وحشت کی تحریک چلانے والا ہوں
ایک اذیت زندہ رہنے والی ہے
میں جس کو تحریر میں لانے والا ہوں
گھر کی دیواروں سے کہنا سو جائیں
میں پہرے پر خواب بٹھانے والا ہوں
ہے کوئی ایسا جو میری امداد کرے
میں شہروں میں امن اگانے والا ہوں
افتخار فلک