ٹیگ کے محفوظات: آہنی

کسی نے جنگ مری زندگی بنا دی ہے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 633
یہ کائناتِ بدن چھاونی بنا دی ہے
کسی نے جنگ مری زندگی بنا دی ہے
دماغ اسلحہ خانہ بنا دیا ہے مرا
تمام جلد مری آہنی بنا دی ہے
یہ پانچ وقت شہادت کی بولتی انگلی
مشین گن کی سیہ لبلبی بنا دی ہے
یہ نقشِ پا نہیں بارود کی سرنگیں ہیں
بموں کی آگ مری روشنی بنا دی ہے
یہ کس نے کافری منصور کی ہے بستی میں
حلال ،ظلم بکف خود کشی بنا دی ہے
منصور آفاق