حیرت ہے حق پہ کفر نے احسان کر دیا
اِک بُت نے ہم کو صاحبِ ایمان کر دیا
سوچا تھا کام رکّھیں گے ہم اپنے کام سے
نار و بہشت! تم نے پریشان کر دیا
کل شب تمہارے ساتھ کے جاگے ہُوئے تھے ہم
اِمشَب تمہاری یاد نے ہلکان کر دیا
ہم نے جہانِ کُفر کو عِلم و عَمَل بغیر
کلمہ پڑھا پڑھا کے مسلمان کر دیا
عاشق کے گھر میں حُسن پہ صدقے کے واسطے
ایمان رہ گیا تھا سو ایمان کر دیا
اے حُسن! کوئی تیری رَقابَت کی حد بھی ہے
دل کو حواس و ہوش سے انجان کر دیا
یادوں سے سہل ہو گیا تنہائی کا سفر
ضامنؔ کے ساتھ آپ نے سامان کر دیا
ضامن جعفری