ہوا میں جونہی دعا و سلام سے فارغ
کہا انہوں نے کہ ہو تم تو کام سے فارغ
قضا کو سونپ کے بستی کے انتظامی امور
جو منتظم تھے ہوئے انتظام سے فارغ
تھے منتظر مرے دو اور بھی ضروری کام
ہوا نہ تھا میں ابھی ایک کام سے فارغ
وہ جن کو ہونا تھا رخصت بڑی خموشی سے
کیے گئے ہیں بڑی دھوم دھام سے فارغ
کہانی قیس کی سننے سے پہلے وہ بولے
مجھے تو لگتا ہے یہ شخص نام سے فارغ
مرے لیے کوئی مصروفیت نہیں باقی
کیا گیا ہوں کچھ اِس اہتمام سے فارغ
باصر کاظمی