دیوان سوم غزل 1197
گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں
کسو سے شہر میں کچھ اختلاط مجھ کو نہیں
جہاں ہو تیغ بکف کوئی سادہ جا لگنا
اب اپنی جان کا کچھ احتیاط مجھ کو نہیں
کرے گا کون قیامت کو ریسماں بازی
دل و دماغ گذار صراط مجھ کو نہیں
جسے ہو مرگ سا پیش استحالہ کیوں نہ کڑھے
اس اپنے جینے سے کچھ انبساط مجھ کو نہیں
ہوا ہوں فرط اذیت سے میں تو سن اے میر
تمیز رنج و خیال نشاط مجھ کو نہیں
میر تقی میر