کسی بھی رنگ کا، پیکر کا انعکاس نہ ہو
وہ آئینہ ہوں جسے روشنی ہی راس نہ ہو
مجھے تو ایسے ہراک آدمی پہ حیرت ہے
جو ایسے دور میں زندہ تو ہو، اُداس نہ ہو
اُس ایک رات کو یوں عمر پر محیط کیا
کہ جیسے پوری کہانی ہو، اقتباس نہ ہو
غزل میں رمز و کنایہ بہت ضروری ہے
یہی تو حسن ہے غم کا کہ بے لباس نہ ہو
یہ خود اذیتی یہ بے دلی یہ کم سخنی
یہ حال ہوتا جب رنج کا نکاس نہ ہو
عرفان ستار