ٹیگ کے محفوظات: افکار

بہکے بہکے جو یہ مے خوار نظر آتے ہیں

ساغرِ چشم سے سرشار نظر آتے ہیں
بہکے بہکے جو یہ مے خوار نظر آتے ہیں
کُلفتیں آج بھی قائم ہیں قَفَس کی شاید
گُلستاں حاملِ افکار نظر آتے ہیں
جن پہ بے لوث محبت بھی بجا ناز کرے
ایسے نایاب ہی کردار نظر آتے ہیں
خود ہی آتی ہے مسرّت انھیں مژدہ دینے
جو ہر اک غم کے سزاوار نظر آتے ہیں
بے سہارا جو گزر جاتے ہیں طوفانوں سے
کچھ یہاں ایسے بھی خوددار نظر آتے ہیں
جن مراحل کو سمجھنے سے خرد قاصر ہے
وہ جنوں کے لیے شہ کار نظر آتے ہیں
کسبِ ثروت ہی، شکیبؔ، آج کا فن ہے شاید
طالبِ زر مجھے فن کار نظر آتے ہیں
شکیب جلالی

ہمیں تو اپنے ہی افکار نے ہلاک کیا

کہاں سیاستِ اغیار نے ہلاک کیا
ہمیں تو اپنے ہی افکار نے ہلاک کیا
کسی کی موت کا باعث تھی خانہ ویرانی
کسی کو رونقِ گلزار نے ہلاک کیا
کسی کے واسطے پھولوں کی سیج موجبِ مرگ
کسی کو جادہء پُرخار نے ہلاک کیا
کسی کو شعلہء خورشید نے جلا ڈالا
کسی کو سایہء اشجار نے ہلاک کیا
سوادِ شام کسی کے لیے پیامِ اجل
کسی کو صبح کے آثار نے ہلاک کیا
کسی کی جان گئی دیکھ کر ترا جلوہ
کسی کو حسرتِ دیدار نے ہلاک کیا
کوئی شکار ہوا اپنی ہچکچاہٹ کا
کسی کو جرأتِ اظہار نے ہلاک کیا
کسی کا تختہ بچھایا نصیبِ خُفتہ نے
کسی کو طالعِ بیدار نے ہلاک کیا
وہی ہلاکو کہ جس نے کیے ہزاروں ہلاک
اُسے بھی وقت کی یلغار نے ہلاک کیا
کسی کو مار گیا اُس کا کم سخن ہونا
کسی کو کثرتِ اشعار نے ہلاک کیا
وہی خسارہ ہے سب کی طرح ہمیں درپیش
ہمیں بھی گرمیِ بازار نے ہلاک کیا
کبھی تباہ ہوئے مشورہ نہ ملنے سے
کبھی نوشتہء دیوار نے ہلاک کیا
ملی تھی جس کے لبوں سے نئی حیات ہمیں
اُسی کی شوخیِ گفتار نے ہلاک کیا
خدا کا شکر کہ پستی نہ ہم کو کھینچ سکی
ہمیں بلندیِ معیار نے ہلاک کیا
باصر کاظمی

ہند کی سب سے بڑی سرکار نو شہ گنج بخشؒ

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 191
برکتوں کا مطلع ء انوار نو شہ گنج بخشؒ
ہند کی سب سے بڑی سرکار نو شہ گنج بخشؒ
جا نشینِ غو ث اعظمؒ ، افتخا رِ اولیا
وا قف اسرار در اسرار نو شہ گنج بخشؒ
حاکم مِلک شر یعت ، مالک ، شہر سلوک
در سعادت نقطہ ء پرکار نو شہ گنج بخشؒ
آفتا بِ فیضِ عالم ہیں جہا ں پر غو ث پاکؒ
اُس فلک پر ثا بت و سیار نو شہ گنج بخشؒ
صر ف مشر ق میں نہیں ان کی ولا یت کا ظہو ر
خا کِ مغر ب پہ بھی رحمت بار نو شہ گنج بخشؒ
بر ق نو شاہی ؒ سے لے کر حضرت معر و ف تک
نیکیوں سے اک بھرا گلزار نو شہ گنج بخشؒ
چو متے ہیں حا ملانِ جبہ ود ستا ر پا ئو ں
محتر م اتنا سگِ دربار نو شہ گنج بخشؒ
عالمِ لاہو ت کی صبح مقد س ان کی ذا ت
رو شنی کا نر م و حد ت زار نو شہ گنج بخشؒ
بخش دیں بینا ئی نا بینا ئو ں کو اک دید سے
ہم نہیں کہتے ہیں یہ ، اوتار نو شہ گنج بخشؒ
ہر قدم اس شخص کا پھر بخت آور ہو گیا
مہر با ں جس پہ ہو ئے اک بار نو شہ گنج بخشؒ
زہد و تقو یٰ ، فقر و فا قہ اور عمل کے با ب میں
اک مجسم نو ر کا اظہار نو شہ گنج بخشؒ
وہ مجد د ہیں ہز ا ر وں سا ل پر پھیلے ہو ئے
یو ں سمجھ لو حا صلِ ادوار نو شہ گنج بخشؒ
منز ل علم و فضلیت ، رو نق را ہِ سلو ک
کشفِ مصطفو ی ؐ کے پیر و کار نو شہ گنج بخشؒ
کہتے ہیں بے رو ح جسمو ں کو جگا تا تھا مسیح
مر دہ دل کر دیتے ہیں بیدار نو شہ گنج بخشؒ
ہا ں ! سر تسلیم خم کر تا ہے در یا ئے چنا ب
پانیوں کے جیسے ہیں مختار نو شہ گنج بخشؒ
غو ثِ اعظم ؒ کے شجر کا خو شہ ء فقر و سلو ک
قا دری گلز ا ر کے پندار نو شہ گنج بخشؒ
شمعِ عر فا ن الہی ، شب زدو ں کی رو شنی
سا عتِ پر نو ر سے سر شار نو شہ گنج بخشؒ
دا ستا نو ں میں مر یدِ با صفا ہیں آپ کے
صا حبا ں مر ز ا کے بھی کر دار نو شہ گنج بخشؒ
جن و انسا ں ہی نہیں ہیں آپ کے خدا م میں
آپ کے قد سی ہیں خد متگار نو شہ گنج بخشؒ
پا ئے نو شہ کے تلے بہتے ہیں در یا ئے بہشت
سا قی ء کو ثر ؐ کے ہیں میخوار نو شہ گنج بخشؒ
آپ کا اسمِ گرا می وقت کے ہو نٹو ں پہ ہے
تذ کر ہ کر تا ہے سب سنسار نو شہ گنج بخشؒ
صر ف یو ر پ ہی نہیں ہے آپ کے ہیں معتقد
ہند سند ھ اور کا بل و قندھار نو شہ گنج بخشؒ
حکمرا نو ں کی جبینیں ان کے در پہ خم ہو ئیں
مو تیو ں والے سخی سردار نو شہ گنج بخشؒ
مو ج بن جا ئے گی کشتی تیر ے میرے وا سطے
یو ں اتا ریں گے ہمیں اس پار نو شہ گنج بخشؒ
اس شجر پر مو سمو ں کی ضر ب پڑ تی ہی نہیں
کس تسلسل سے ہیں سایہ دار نو شہ گنج بخشؒ
انبسا ط و لطف کا پہلو جہا ں کے وا سطے
نسلِ انسا نی کے ہیں غم خوار نو شہ گنج بخشؒ
کیوں نہ ہو ں عر فا ن کے مو تی در و دیوار میں
قصرِ نو شا ہی کے ہیں معمار نو شہ گنج بخشؒ
سلسہ نو شا ہیہ کا ہر جر ی ہے اولیا ء
لشکرِ حق کے جو ہیں سا لار نو شہ گنج بخشؒ
آپ کے در کے فقیر وں میں قطب اقطا ب ہیں
کون عظمت سے کر ے انکار نو شہ گنج بخشؒ
نو رو ں نہلا ئے ہو ئے چہر ے کی کر نیں اور ہم
کیا صبا حت خیز تھے رخسار نو شہ گنج بخشؒ
آپکے فیضِ نظر کی دا ستا ں اتنی ہے بس
سب مسلما ں ہو گئے کفار نو شہ گنج بخشؒ
اعتما دِ ذا ت کی کچھ غیر فا نی سا عتیں
آپ کے دم سے کر امت بار نو شہ گنج بخشؒ
بد عقید ہ زند گا نی کی سلگتی دھو پ میں
آپ ٹھہر ے سا یہء دیوار نو شہ گنج بخشؒ
ابن عر بی ؒ کے تصو ف کی کہا نی کیا کر وں
ہیں عد م کا اک عجب اظہار نو شہ گنج بخشؒ
مل گئی ان کی دعا سے کتنی دنیا کو شفا
امتِ بیما ر کے عطار نو شہ گنج بخشؒ
سن رہا ہوں آج تک عشقِ محمد ؐ کی اذا ں
مسجد نبوی کا اک مینار نو شہ گنج بخشؒ
فر ض ہے ہر شخص پر ذکر گرا می آپ کا
ایک اک نو شا ہی کا پر چار نو شہ گنج بخشؒ
تر دما غو ں میں یہ صبح فکر کی رعنا ئیاں
ٍٍٍآپ کے بس آپ کے افکار نو شہ گنج بخشؒ
معتر ف ہے ذہن انسا ں آپ کے عر فان کا
دل غلا می کا کر ے اقرار نو شہ گنج بخشؒ
خا کِ رنمل کو مسیحا ئی کی رفعت مل گئی
ہیں وہا ں جو دفن زند ہ دار نو شہ گنج بخشؒ
اک ذر اچشمِ عنا یت چا ہتا ہو ں آپ کی
آپ کا مجھ کو کر م در کار نو شہ گنج بخشؒ
کھو ل در واز ے جہا ں با نی کے میر ی ذا ت پر
میں بہت ہو ں مفلس و نا دار نو شہ گنج بخشؒ
چہر ہ ء انوا ر کی بس اک تجلی دے مجھے
خوا ب ہی میں بخش دے دیدار نو شہ گنج بخشؒ
حضرت معر و ف نو شا ہی کی فر ما ئش ہو ئی
پرُ سعا د ت یہ لکھے اشعار نو شہ گنج بخشؒ
منقبت منصو ر پڑ ھ پو رے ادب آداب سے
سن رہے ہیں شعر خو د سر کار نو شہ گنج بخشؒ
منصور آفاق