ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا اگست 4, 2018ناصر کاظمی،نشاطِ خواب،رباعیساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیراadmin ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا میخانہ سلامت رہے دائم تیرا تجھ سا کوئی ساقی ہے نہ مجھ سا مے خوار بھر دے بھر دے پیالہ بھر دے میرا ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں اگست 4, 2018ناصر کاظمی،نشاطِ خواب،رباعیموتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوںadmin موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں سر تیری ہر اِک بات پر دُھنتا ہی رہوں اے کاش یہیں دَورِ فلک تھم جائے تو کہتا رہے اور میں سنتا ہی رہوں ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار اگست 4, 2018ناصر کاظمی،نشاطِ خواب،رباعیکیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہارadmin کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار باقی تھے ابھی دھوپ کے کم کم آثار بیٹھا تھا سرِ خیمہ کبوتر کوئی مہتاب سے پر لال لہو سی منقار ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے اگست 4, 2018ناصر کاظمی،نشاطِ خواب،رباعیتر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائےadmin تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے لوں سانس تو دروازہِ خاور کھل جائے چپ بیٹھا ہوں مجلس میں عزا کی لیکن رُومال ہٹاؤں تو سمندر کھل جائے ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے اگست 4, 2018ناصر کاظمی،نشاطِ خواب،رباعیگر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائےadmin گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے اک مشرقِ نو سینے کے اندر کھل جائے تصویر اگر کرب و بلا کی کھینچوں اِک عرصہ قیامت کے برابر کھل جائے ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔