زمرہ جات کے محفوظات: رباعی

ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا

ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا
ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا
ساقی مجھے پھر فکرِ جہاں نے گھیرا
میخانہ سلامت رہے دائم تیرا
تجھ سا کوئی ساقی ہے نہ مجھ سا مے خوار
بھر دے بھر دے پیالہ بھر دے میرا
ناصر کاظمی

موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں

موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں
موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں
موتی تری گفتار کے چنتا ہی رہوں
سر تیری ہر اِک بات پر دُھنتا ہی رہوں
اے کاش یہیں دَورِ فلک تھم جائے
تو کہتا رہے اور میں سنتا ہی رہوں
ناصر کاظمی

کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار

کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار
کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار
کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار
باقی تھے ابھی دھوپ کے کم کم آثار
بیٹھا تھا سرِ خیمہ کبوتر کوئی
مہتاب سے پر لال لہو سی منقار
ناصر کاظمی

تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے

تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے
تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے
تر آنکھ کروں معدِن گوہر کھل جائے
لوں سانس تو دروازہِ خاور کھل جائے
چپ بیٹھا ہوں مجلس میں عزا کی لیکن
رُومال ہٹاؤں تو سمندر کھل جائے
ناصر کاظمی

گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے

گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے
گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے
گر مدحتِ شبیر کا دفتر کھل جائے
اک مشرقِ نو سینے کے اندر کھل جائے
تصویر اگر کرب و بلا کی کھینچوں
اِک عرصہ قیامت کے برابر کھل جائے
ناصر کاظمی