راستے جب گلابوں سے ڈھک جائیں گے
ہم تمہیں ڈھونڈنے دور تک جائیں گے
پیش رو نسل کی دلبری کے لیے
زرد پتّے شجر سے سرک جائیں گے
ہم ہیں راہِ گُماں کے سفر پر رواں
راستہ مل گیا تو بھٹک جائیں گے
یوں نہ دیکھو ہمیں، یوں نہ دیکھو ہمیں
ہم بہک جائیں گے، ہم بہک جائیں گے
تم دلاسوں کے پتھر نہیں پھینکنا
درد کے دائرے دور تک جائیں گے
یاور ماجد