پاؤں میں تنگ حلقہ ذرا تنگ تر ہوا
ہالہ قمر کے گرد جو تھا، تنگ تر ہوا
سب وُسعتیں لکھی گئیں اس کے نصیب میں
ہر ایک تنگ رستہ مرا تنگ تر ہوا
ٹوٹا ستارہ اور ہزاروں میں بٹ گیا
سمٹے ہوئے گگن کا خلا تنگ تَر ہوا
پاؤں میں اپنے حلقۂ زنجیر دیکھ کر
دم اور گھٹ گیا ہے گلا تنگ تَر ہوا
لمحہ بہ لمحہ بڑھتی گئی گردشِ درُوں
لیکن مدار مجھ کو عطا تنگ تَر ہوا
کھلتی گئیں جہات کئی میری راہ میں
جُوں جُوں ہر ایک رستہ مرا تنگ تَر ہوا
یاور ماجد