دل کو ہر لمحہ یہی ایک یقیں رہتا ہے
کوئی ان دیکھا گُماں اس میں مکیں رہتا ہے
خوش نظر آؤں کسی وقت تو حیرت کیسی؟
چاند بھی کونسا ہر وقت مُبِیں رہتا ہے؟
ساتھ تم ہو بھی تو قربت ہے کہاں اپنا نصیب
دوریوں کا ہی اک احساس، قریں رہتا ہے
دل کی دیواروں سے باہر نہ اُسے ڈھونڈو تم
وہ جو اک دشمنِ جاں ہے، وہ یہیں رہتا ہے
بانٹتا رہتا ہے ہر وقت ہی خوشیاں یاؔور
اور اک خود ہے کہ ہر لمحہ حزیں رہتا ہے
یاور ماجد