اسے کہنا۔۔۔۔
کہ پھر سے گلستاں میں
بہار آنے لگی ہے۔۔۔۔۔
اسے کہنا۔۔۔۔۔
کہ برسوں سے اِس اُجڑے آشیاں میں
صبا نے جھانک کر دیکھا،
چٹکنے لگ پڑے غنچے
اسے کہنا۔۔
کہ پھر سے راہ پیما ہیں نگاہیں
اور اِک اقرار کو ترسی ہوئی آنکھیں
تصور میں اسی کو۔۔۔
بس اسی کو دیکھتی ہیں
یاور ماجد